شر میں خیر
شر میں خیر

شر میں   خیر 

امیر معاویہ قاسمی دربھنگوی

مسلم حقیقت

یہ ایک مسلم حقیقت ہے کہ دنیا مین شر ہی شر نہیں ہے،خیر بھی ہے؛اور بسا اوقات شر میں بھی خیر ہوتا ہے، بس دیکھنے کا نظریہ اپنا اپنا ہے؛ مثبت نظریہ کے حامل لوگ شر میں خیر ، مصیبت میں راحت اور تاریکی میں روشنی تلاش لیتے ہیں؛ اور منفی نقطہ نظر کے حاملین کا معاملہ برعکس ہوتا ہے، وہ خوشی میں غمی اور مٹھاس میں کڑواہٹ گھولنے کا کام کرتے ہیں؛ اللہ رب العزت کا ارشاد ہے کہ “بہت ممکن ہے کہ تمہیں کوئی چیز نا پسند ہو اور وہ تمہارے لئے اچھی ہو”؛ (سورہ بقرہ، آیت نمبر۲۱۶)؛ اس ارشاد باری کی روشنی میں کہا جا سکتا ہے کہ “شر میں بھی خیر ہوتا ہے”، اس لئے شر میں خیر اور مصیبت میں نعمت کا پہلو ڈھونڈنا چاہیے ۔

انقلاب فرانس

چنانچہ تاریخ کے صفحات میں فرانس کے زمانئہ انقلاب کا واقعہ مذکور ہے کہ وہاں کے دو بہترین انقلابی شاعروں کو قید کر دیا گیا ان میں سے ایک کی طبیعت میں نیک فالی تھی اور دوسری کی طبیعت میں بدفالی ؛ ایک ہر واقعہ کے مثبت پہلو پر نگاہ رکھتا تھا اور دوسرا منفی پہلو پر، ایک دن دونوں نے قید خانہ کی کھڑکی سے جھانک کر باہر دیکھا؛ رات کا وقت تھا، ستاروں سے آسمان جگمگا رہا تھا، مثبت رخ والا ستارے دیکھ کر ہنس پڑا؛ منفی نقطہ نظر کے حامل نے پاس کی سڑک پر نگاہ ڈالی، اس نے گردو غبار اڑتے دیکھا اور رو دیا؛ اس ایک واقعہ میں دو مختلف نقطہ نظر کے حامل نے اپنے اپنے نظریہ کے مطابق  تآثر لیا ۔

غم نہ کریں 

آج کل میرے مطالعہ میں ایک بار پھر ڈاکٹر عائض القرني حفظہ اللہ کی شہرہ آفاق کتاب” لاتحزن” کا اردو ترجمہ” غم نہ کریں “ہے؛ یہ کتاب اندھیرے میں قندیل کا کام کرتی ہے اور ناامیدی میں امید کی کرن جگاتی ہے؛ جب کبھی اس حقیر پر مایوسی چھاتی ہے، اس کتاب کو پڑھنا شروع کر دیتا ہے، سکون حاصل ہو جاتا ہے؛ ڈاکٹر صاحب نے شر میں خیر کی جستجو پر بڑی اچھی گفتگو کی ہے، آپ کی خدمت میں پیش کرتا ہوں

اقتباس 

“ذہین و ہوشیا ر نقصان کو فائدہ میں بدل لیتا ہے جب کہ جاہل غبی ایک مصیبت کو دو آفتیں بنا دیتا ہے؛ رسول اکرم صلی اللہ علیہ و سلم مکہ سے نکالے گئے تو آپ نے مدینہ میں مملکت قائم فرمادی کہ جس نے آج تک تاریخ کو انگشت بدنداں کر رکھا ہے؛ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کو جیل میں ڈالا گیا ، کوڑے لگائے گئے تو وہ اہل سنت کے امام بن گئے؛شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ گرفتار کئے گئے، جیل سے جب چھوٹے تو ان کے ساتھ زبردست علم تھا؛ امام سرخسی رحمۃ اللہ علیہ کو اندھے کنویں میں بند کر دیا گیا تو دو جلدوں میں فقہ کی کتاب لکھ دی؛ ابن الاثیر کو گھر میں بیٹھا دیا گیا تو انہوں نے جامع الاصول اور النہایہ لکھیں جو علم حدیث کی بہترین و مفید ترین کتابیں ہیں؛ علامہ ابن الجوزی کو بغداد سے نکال دیا گیا تو انہوں نے قرآت سبعہ کی تجوید تیار کردی؛ مالک ابن الريب کو بخار چڑھا، جو ان کا مرض الموت ثابت ہوا تو انہوں نے وہ زبردست قصیدہ لکھا، جو عباسی شعراء کے پورے دیوانوں کی برابری کرتا ہے؛ ابو ذ عیب الہدلی کے بیٹے مر گئے تو انہوں نے ان کا وہ شاہ کار مرثیہ کہا کہ ایک زمانہ مبہوت ہو کر سنتا رہ گیا، لوگ حیران رہ گئے، تاریخ نے داد دی؛ لہذا کوئی آفت آئے تو اس کا روشن پہلو د یکھئے، کوئی مصیبت آئے تو اس کے مثبت پہلو پر نظر رکھئیے، کیسے بھی سخت حالات ہوں اسے اپنے مطابق ڈھالئے “۔

کرنے کے کام 

یقیناً ملک کے حالات اس وقت ہمارے حق میں نہیں ہیں لیکن انہیں حالات سے فائدہ اٹھا کر ہم بہت کچھ کر سکتے ہیں؛ لہذا ان حالات سے فائدہ اٹھا کر اسلام کے تعارف و تبلیغ کے مواقع تلاشنا چاہیے؛ تاریخ گواہ ہے کہ ہمارے بزرگوں نے سخت سے سخت حالات میں بھی مایوس ہو کر بیٹھے نہیں بلکہ جد وجہد کرتے رہے اور ان کی مخلصانہ کوششوں کے نتیجے میں اللہ رب العزت حالات کا رخ بدل دیا؛ہمیں بھی اپنے اسلاف کے طریقے پر چل کر جد و جہد کی نئ راہیں تلاشنا چاہیے؛صحیح سمت کا انتخاب کر کے تیز گام چل پڑنا چاہیئے اور اس وقت تک مسلسل چلتے رہنا چاہیے، جب تک ہوا کا رخ بدل نہ جائے؛ کیوں کہ حالات کا آنا جانا  اگرچہ ہمارے بس میں نہیں ہے لیکن یہ بس میں ہے کہ ان حالات کا رخ ہم اپنے موافق کر لیں؛رات کی تاریکی ختم کرنا ممکن نہیں ہے لیکن یہ ممکن ہے کہ چراغ جلا کر روشنی حاصل کر لیں؛ مصائب سے بچنا ہمارے ہاتھ میں نہیں ہے لیکن صبر کرکے اس کی تلخی کو شیریں میں بدلنا، ہمارے ہاتھ میں ہے؛ پس اس وقت جو ہم کر سکتے ہیں، وہ ہمیں کرنا چاہیے؛ حالات کا رونا رو کر اپنی ذمہ داری سے راہ فرار اختیار نہیں کرنا چاہیے؛ اللہ ہمیں نیک توفیق عطا فرمائے ۔ 

دیگر مضمون

https://alamir.in/aaj-kuch-dard-mere-dil-me-sawa-hota-hai/

2 thoughts on “شر میں خیر”

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Translate »