داعیانِ اسلام کے خلاف ظالمانہ فیصلہ
داعیانِ اسلام کے خلاف ظالمانہ فیصلہ

داعیانِ اسلام کے خلاف ظالمانہ فیصلہ

امیر معاویہ قاسمی دربھنگوی✍️

مسلمانان ہند کی آزمائش

مسلمانانِ ہند کے دامن میں آزمائش ہی آزمائش ہے، ایک آزمائش کا دور ختم نہیں ہوتا ہے کہ دوسری آزمائشوں کا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے ؛رب قدیر کا فیصلہ دیکھئے کہ ہم ابھی وقف ترمیمی بل کی گتھی سلجھانے ہی میں لگے تھے کہ ایک اور غم نے دستک دے دی،کل داعی اسلام مولانا کلیم صدیقی صاحب و عمر گوتم صاحب سمیت مزید چودہ لوگ کلمہ کی دعوت کے مجرم قرار دئیے گئے اور آج ان دونوں حضرات سمیت بارہ لوگوں کو عمر قید اور چار کو دس سال کی سزا سنا دی گئی؛ یہ خبر سن کر حسرت و یاس کی کیفیت سے دوچار دل بوجھل ہے اور دماغ سوچنے سمجھنے سے قاصر ؛ آخر اللہ کے ان نیک بندوں کا جرم کیا ہے ؟ بس اتنا کہ وہ اللہ کے بندوں کو اللہ کی طرف آنے کی دعوت دیتے ہیں ، یہی نا؟ یہ جرم نہیں ہے، یہ تو بہت پاکیزہ کام ہے اور یہ لوگ انتہائی پاکباز بندے ہیں، جس کی گواہی قرآن دے رہا ہے؛ فرمایا رب ذوالجلال نے :” اور اس شخص سے بہتر بات کس کی ہوگی جو اللہ کی طرف دعوت دے ، نیک عمل کرے اور یہ کہے کہ میں فرماں برداروں میں شامل ہوں “(سورہ حم سجدہ، آیت ٣٣)۔

دعوت الی اللہ

ہمارا ایمان ہے کہ روئے زمین پر دعوت الی اللہ سے بہتر نہ کوئی دعوت ہو سکتی ہے اور نہ اس سے بہتر کوئی داعی؛ کتنے خوش نصیب ہیں یہ دیوانے جو دعوتِ حق کے پاداش میں قید و بند میں ڈالے گئے ہیں، یہ خوش نصیبی سب کے حصہ میں کہاں آتی ہے؟ یہ تو صاحبِ عزیمت لوگوں کا نصیبہ ہے کہ رب نے انہیں دین کی دعوت کے لئے منتخب کیا اور پھر اس راہ کے سنگلاخ وادیوں سے گزار کر عظمت کے عظیم ترین مقام پر فائز کر دیا؛ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ خلقِ قرآن کے مسئلہ میں آزمائش کے وقت دو شخص کی بات نے مجھے بہت فائدہ دیا؛ ایک اس دیہاتی کی بات جس نے مجھے اس وقت نصیحت کی ، جب مجھے قید کر کے جیل کی طرف لے جایا جا رہا تھا ؛ اس نے کہا :” اے احمد! مصائب پر صبر کرنا کیونکہ تم یہاں قتل ہوئے نہیں کہ فوراً جنت میں داخل ہو جاؤ گے“؛ دوسرے اس شرابی کی بات، جسے شراب پینے کے جرم میں قید کیا گیا تھا، اس نے مجھے قید خانہ میں کہا :” اے أحمد! ثابت قدم رہنا تمہیں دین کے راستہ میں کوڑے لگائے جاتے ہیں جب کہ مجھے شراب پینے پر کئی بار کوڑے مارے گئے اور میں نے صبر کیا“؛ (غم نہ کریں ) ۔

صبر و ثبات

دعوت کی راہ میں مشکلات انبیاء کرام علیہم السلام کی سنت ہے،ان نفوس قدسیہ کی مقدس زندگی میں ہمارے لئے صبر و ثبات کی بہترین مثالیں ہیں؛حضرت نوحؑ کو بےتحاشا مارا گیا، حضرت ابراہیم ؑ کو آگ میں ڈالا گیا،حضرت زکر یا ؑ قتل کر دیئے گئے ، حضرت یحییؑ کو ذبح کر دیا گیا ، حضرت موسیٰؑ کو ستایا گیا، حضرت عیسٰی ؑ کے قتل کی سازش کی گئی؛ اللہ کے رسول پیغمبر آخر الزماں ﷺ کے سر پر سجدہ کی حالت میں گندگی ڈالی گئی، جسم اطہر لہولہان ہوا، پائے مبارک زخمی ہوئے، چہرہ پر چوٹیں آئیں ، گھاٹی میں بند کیا گیا حتی کہ درختوں کے پتے کھانے پڑے، مکہ سے آپ کو ہجرت کرنے پر مجبور کیا گیا؛ جنگ احد میں سامنے کے چار دانت ٹوٹ گئے ، آپ کی زوجہ مطہرہ پر بہتان لگایا گیا، آپ نے بھوک کی شدت سے پیٹ پر دو دو پتھر باندھے؛ آپ پر ساحر، کا ذب، کا ہن، مجنوں اور جھوٹے ہونے کے الزامات لگائے گئے، جو جسمانی اذیتوں سے بھی بڑھ کر تھے؛آپ کے ساتھی صحابہ کرام ؓ بھی اسی راستہ پر چلے اور اس راہ کی صعوبتوں کو برداشت کرتے ہوئے دنیا کے ہر چہار سمت پھیل گئے۔

مولانا کلیم صدیقی صاحب

مگر یہ سب خاصانِ خدا اپنے مشن سے پل بھر بھی غافل نہیں ہوئے اور زندگی کے تمام تر لمحات دعوتِ حق میں صرف کرکے دنیا و آخرت میں سرخرو ہوئے اور آج تک یارانِ باوصفا کی ایک جماعت انہیں کے نقش قدم پر چلتے ہوئے یہ فریضہ ادا کرتی رہی ہے ؛ ملک کے جو آج حالات ہیں، ان حالات میں دعوت کے علم کو بلند رکھنا اور احقاق حق کے فرائض ادا کرنا، لوہے کے چنے چبانے سے کم نہیں ہے لیکن ان دشوار کن ماحول میں بھی مولانا کلیم صدیقی صاحب اور عمر گوتم صاحب وغیرہ امت مسلمہ ہندیہ کی طرف سے اس سنت کو ادا کر رہے تھے، جو فرقہ پرستوں کو ایک آنکھ نہیں بھا رہا تھا؛ بالآخر سازش کرکے جھوٹے مقدمات میں پھنسایا اور عمر قید کی سزا دے دی گئی؛ یقیناً یہ خبر عام مسلمان کے لئے اور بطورِ خاص اہل خانہ کے لیے انتہائی تکلیف دہ ہے مگر ہم صبر کرتے ہیں، ہمیں یقین ہے کہ اللہ جل مجدہ اپنے ان نیک بندوں کی بے گناہی بہت جلد ثابت کرکے رہائی کا سامان کرے گا اور آزمائش میں سرخرو فرمائے گا ۔

ظالموں کا انجامِ بد

یہ خبر سنتے ہی میں نے اپنے ایک دوست کو فون لگایا، جو عمر گوتم صاحب کے معاملہ کو قریب سے دیکھ رہے ہیں؛کہنے لگے کہ اس کی آہٹ ہم لوگ تین ماہ قبل ہی محسوس کر لئے تھے کہ ان حضرات کے ساتھ منصفانہ فیصلہ کے بجائے یوپی حکومت انتقامی جذبہ کے ساتھ کارروائی کی پلاننگ کر رہی ہے؛ یوپی کی ظالم حکومت لوک سبھا الیکشن میں شکست کا بدلہ مسلمانوں سے لے رہی ہے جبکہ اس کی یہ شکست محض مسلمانوں کی وجہ سے نہیں تھی بلکہ تمام مظلوم طبقات نے اس کو خارج کر دیا تھا لیکن مسلم دشمنی میں اندھی ظالم حکومت صرف مسلمانوں سے انتقام لینے پر تلی ہے اور اس انتقامی جذبہ کا شکار مسلمان کا ہر طبقہ ہے ؛اس کے پیچھے ان ظالموں کا ایک مقصد ہمارے حوصلوں کو پست کرنا ہے اور ہمیں دوسرے درجہ کا شہری بنانا ہے لیکن ہم اپنے ایمان و عمل، صبر و توکل اور جہدِ مسلسل سے ان کے منصوبے ناکام کر دیں گے ؛  ابھی اللہ رب العالمین کی طرف سے ظالموں کے لئے ڈھیل ہے، جس دن اس نے رسی ٹائٹ کرنا شروع کر دیا، پھر حکومت و طاقت کا نشہ بھی اتر جائے گا اور ان ظالموں کا انجامِ بد بھی دنیا دیکھے گی۔

غم سے گھبرا کے قیامت کا طلب گار نہ بن، اتنا مایوس ِکرم اے دل ِبیمار نہ بن

مجھے منظور ہے یہ برق گرا دے مجھ پر، مجھ سے بیگانہ مگر اے نگہ ِ یار نہ بن 

بالیقیں منزل مقصود ملے گی مجھ کو، نا امیدی تو مری راہ کی دیوار نہ بن

 

https://alamir.in/asaduddin-owaisi-ki-shakhsiyat-aur-siyasat-2/

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Translate »