شمالی غزہ میں تاریخ کی بدترین نسل کشی جاری
امیر معاویہ قاسمی دربھنگوی✍️
قابض اسرائیلی فوج کی جانب سے شمالی غزہ کی پٹی میں گذشتہ انیس روز سے وحشیانہ کارروائی جاری ہے، شمالی غزہ کا مکمل ناکہ بندی کر کے جبالیہ اور بیت لاہیہ کے علاقوں میں فلسطینیوں کا بدترین قتل عام کیا جا رہا ہے؛ پانی، خوراک اور دوائیوں کی فراہمی کے داخلے پر پابندی عائد کر رکھی ہے، امدادی کارکنوں کو جانے سے روک دیا گیا ہے، مردوں کو گرفتار کیا جا رہا ہے اور عورتوں اور بچوں کو بھوکوں مرنے کے لئے چھوڑ دیا گیا ہے۔
فلسطینی پناہ گزینوں کے امدادی ادارے”انروا“ کے سربراہ فلپ لازارینی نے ایکس پر پوسٹ میں کہا کہ شمالی غزہ میں”ہر جگہ موت کی بو پھیلی ہوئی ہے، لاشیں گل سڑ رہی ہیں یا ملبے کے نیچے دبی ہوئی ہیں، قابض اسرائیلی فوج ایمبولینس کے عملے کو لاشوں کو نکالنے یا انسانی امداد فراہم کرنے کی اجازت نہیں دے رہی“، انہوں نے مزید کہا کہ”شمالی غزہ کے لوگ موت کے منتظر ہیں، کیونکہ یہ ایک ناگزیر قسمت بن گئی ہے، انہیں لگتا ہے کہ وہ تباہ ہوچکے ہیں اور وہ ہر سیکنڈ موت سے ڈرتے ہیں“۔
غزہ کے شہری دفاع کے ترجمان محمود بسال نے غزہ سٹی سے جاری کیے گئے پریس بیان میں کہا ہے کہ اسرائیلی فوج جبالیہ میں فلسطینیوں کے ساتھ بھوک،قحط، تھکن اور بدسلوکی کی پالیسی پر عمل پیرا ہے؛ شمالی غزہ کو وہاں کے رہائشیوں سے خالی کرنے اور انہیں جنوبی غزہ کی طرف بھاگنے پر مجبور کرنے کے لیے علاقے کا محاصرہ کر کے شہریوں کو بھوکا مار رہی ہے اور پھر بمباری اور زمینی دراندازی کر رہی ہے، اس کا مطلب ہے کہ جو بمباری سے نہیں مرے گا وہ بھوک سے مرے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ متعدد زخمی افراد اپنے گھروں پر بمباری کے بعد کئی روز تک ملبے تلے دبے رہتے ہیں لیکن بمباری کی وجہ سے امدادی ٹیمیں ان تک پہنچنے سے قاصر ہیں؛ انہوں نے بین الاقوامی اداروں اور عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ سول اداروں کے امدادی کارکنوں کی اجازت کے لیے اسرائیل پر دباؤ ڈالیں تاکہ طبی ٹیمیں اور امدادی کارکن متاثرین تک پہنچ سکیں؛ آسٹریلیا کی طبی تنظیم میڈیکل ایسوسی ایشن فار دی پریوینشن آف وار نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ اسرائیل کو بین الاقوامی طبی ٹیموں کی غزه تک رسائی بحال کرنے پر مجبور کیا جائے۔
سرد موسم کے باعث غزہ کی وزارت صحت نے عالمی برادری سے کمبل بھیجنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمیں کھانے پینے کی اشیاء کی ضرورت نہیں کیونکہ ہمیں جلد ہی قتل کر دیا جائے گا، ہماری لاشوں کو ڈھانپنے کے لیے کچھ کفن بھیج دیں تاکہ آپ ہمارے خون اور زخموں کے مناظر سے بیزار نہ ہوں۔
غزہ کی وزارت صحت کے الفاظ کا حرف حرف دل کو جھنجھوڑ گیا، فلسطینیوں کی بد ترین نسل کشی پر عالمی برادری اور عالم اسلام کی مجرمانہ خاموشی کا قدرت جلد انتقام لے گی اور رب العالمین اپنے محبوب بندوں کی اس بے بسی پر خاموش تماشائی بنے حیوانوں سے بدتر انسان کو کبھی نہیں چھوڑے گا؛ ہم مجبور و بے بس لوگ دعاء تو کر سکتے ہیں، اس لئے اپنے فلسطینی بھائیوں کے لئے دعاء کا اہتمام کرتے ہوئے اپنا دکھرا رب کے سامنے رکھتے ہیں، اِنَّمَا اَشۡکُوۡا بَثِّیۡ وَ حُزۡنِیۡۤ اِلَی اللّٰہِ میں تو اپنی پریشانیوں اور رنج کی فریاد اللہ ہی سے کر رہا ہوں، رب بہت جلد بہتر فیصلہ فرمائے گا۔