دہلی انتخابی مہم کے چند واقعات
امیر معاویہ قاسمی دربھنگوی✍️
قومی راجدھانی دہلی میں کل ووٹنگ ہے اور آٹھ فروری کو کاؤنٹگ ہے؛ تقریباً ایک مہینہ سے زائد چلنے والے اس انتخابی مہم میں بہت سے ایسے واقعات دیکھنے کو ملے، جس میں ہمارے لئے عبرت و حسرت دونوں ہے؛ آئیے! ان میں سے چند آپ قارئین کی خدمت میں بھی پیش کروں۔
گزشہ کل کی بات ہے، بعد نماز مغرب میں مسجد کے گیٹ پر کھڑا تھا کہ ایک چھ سات سال کا بچہ آیا، ہاتھ میں قلم کاپی لئے ہوا تھا، آتے ہی اس نے پوچھا کہ امام صاحب آپ کس کو ووٹ دیں گے؟ میں پلٹ کر پوچھا کہ آپ کیوں پوچھ رہے ہیں؟ جواب دیا کہ میں سروے کر رہا ہوں اور یہ کہہ کر ہنستا ہوا نو دو گیارہ ہو گیا۔
آج عصر سے قبل جامع مسجد سے لوٹ رہا تھا تو چتلی قبر چوراہے پر دیکھا کہ آٹھ دس سال کی تین چار بچیاں جھنڈ بنا کر چل رہی ہیں، ان کے ہاتھ میں دینی کتابیں اور رحل ہے، ان میں سے ایک بچی وزیٹنگ کارڈ سائز کا کانگریس کا سمبل لئے ہوئی ہے اور ہر ایک دوکان میں جاتی ہے اور سمبل دیتے ہوئے کہتی ہے کہ انکل! ہاتھ کو ووٹ دیجئے گا اور تیزی سے نکل جاتی ہے۔
یہ تو بچوں کی معصومانہ حرکت تھی اور بڑوں کی مذموم حرکت کی بھی جھلک دیکھئے؛ چار پانچ روز قبل عام آدمی پارٹی کے امیدوار مسجد کی گلی سے ڈھول باجے کے ساتھ گذر رہے تھے، ان کے چاہنے والوں میں سے ایک صاحب وقفہ وقفہ سے سو سو کے نوٹ اچھال رہے تھے؛ کیا بچے؟ کیا جوان؟ اچھے خاصے عمر دراز بھی پیسے لوٹنے کے لئے ٹوٹ پڑ رہے تھے۔
پیسے بانٹتے دیکھ کر دوکان دار سب بھی دوکان کے باہر آ کھڑے ہوئے، میرے گھر کے مخالف سمت میں نائ کی دوکان ہے اور اس میں ایک بوڑھے میاں کام کرتے ہیں؛ وہ بھی آ کر کھڑے ہو گئے اور جب قافلہ ان کے سامنے سے گذرا تو انہوں نے برجستہ مانگ لیا اور یوں سو روپیہ جلدی سے لے کر جیب میں ڈال لئے جب کہ بوڑھے میاں یہاں کے ووٹر بھی نہیں ہیں۔
کانگریس کے ایک بڑے قائد کے بلاوے پر علماء کی ایک جماعت کے ساتھ یہ حقیر ان سے ملنے گیا، بات چیت ہوئی؛ دہلی فساد، سی اے اے-این آر سی، وقف بورڈ کے ائمہ کرام کے وظیفے، کرونا کے دور میں تبلیغی جماعت پر آئی افتاد اور دیگر مسلم مسائل پر گفتگو ہوئی؛ گفت و شنید کے بعد جب چلنے لگے تو علماء کرام میں ان کے ساتھ سیلفی لینے کی جو ہوڑ مچی، اسے دیکھ کر سر شرم سے جھک گیا، میں الگ ایک گوشے میں کھڑا یہ کریہہ منظر دیکھ افسردہ ہو رہا تھا اور اپنے آنے کے فیصلہ پر پچھتا رہا تھا۔
یہ تو ہم لوگوں کا حال ہے، کیا خاص کیا عام، سب ایک ہی رو میں بہہ رہے ہیں اور اس بہاؤ میں ہر ایک دوسرے سے آگے بڑھ جانے کے لیے ہاتھ پاؤں مار رہا ہے، اللہ ہمیں عقل سلیم عطاء فرمائے۔