مصنوعی ذہانت کے فائدے
امیر معاویہ قاسمی دربھنگوی✍️
:مصنوعی ذہانت
اس سے قبل مصنوعی ذہانت یعنی آرٹیفیشل انٹیلیجنس پر دو مختصر تحریر احقر کی آئ تھی ،جس میں مصنوعی ذہانت کی تعریف، اس کی قسمیں اور اس کے استعمال کے چند شعبوں کا تعارف پیش کیا گیا تھا؛ مصنوعی ذہانت ایک بڑے انڈسٹریل کے طور پر تیزی سے ابھر رہا ہے اور دنیا بھر کی کمپنیاں اسے بنانے اور استعمال میں لانے کے لیے اچھا خاصہ سرمایہ لگا رہی ہے؛ اس لئے ایسے میں ہمارے لئے یہ جاننا بے حد ضروری ہے کہ اس کے انسانیت پر کیا اثرات مرتب ہوں گے؟ اس کے فوائد کیا ہیں اور نقصانات کیا ہیں؟ آج کی تحریر میں اس کے چند فوائد پر روشنی ڈالی جا رہی ہے۔
:مصنوعی ذہانت میں غلطیوں کا کم سے امکان
انسان کے کاموں میں غلطی کا امکان ہوتا ہے، اکثر و بیشتر یہ دیکھنے میں آتا ہے کہ ہم کسی کام کا نتیجہ جیسا چاہتے ہیں ویسا نہیں آتا ہے بلکہ کمی بیشی ہو جاتی ہے لیکن مصنوعی ذہانت کو استعمال کرنے والی مشینوں کے ذریعہ سے لئے جانے والے کاموں اور فیصلوں میں غلطیوں کی گنجائش نہ ہونے کے برابر ہو جاتی ہے؛ مصنوعی ذہانت کے ذریعہ کام کرنے والی مشینوں میں یہ خاصیت ہوتی ہے کہ یہ جتنے بھی کام کرتے ہیں وہ پہلے سے اپنے اندر موجود معلومات کو پوری طرح سے مد نظر رکھ کر کرتےہیں؛ معلومات پر کام کرنے اور فیصلہ کرنے کے لیے ایلگوریتھم باقاعدہ طریقے سے تخلیق اور ٹرینڈ کیے جاتے ہیں اور انہیں ہر مقام پر مختلف اقسام کے ٹیسٹ اور تجربات سے گزار کر مکمل کیا جاتا ہے؛ اس طرح مصنوعی ذہانت کے ذریعے کئے جانے والے کام میں غلطی کے امکانات صفر ہو جاتے ہیں۔
انسانی غلطیوں میں کمی کی ایک مثال ربوٹک سرجری ہے؛ میڈیکل سائنس نےسرجری کو آسان اور محفوظ تر بنانے کے لیے روبوٹ کے ذریعے آپریشن کا نظام بنایا ہے جسے “روبوٹک سرجری سسٹم ” کہتے ہیں، اسے مصنوعی ذہانت کو استعمال کر کے بنایا گیا ہے اور اس کی مدد سے سرجری کے عمل کو بہت تیزی سے اور بغیر کسی غلطی کے سر انجام دیا جاتا ہے، اس کی مدد سے انسانی جان کی حفاظت اور اس کی صحت کی اسباب کے درجہ میں گارنٹی دی جا سکتی ہے۔
: کم سے کم خطرات کا امکان
اس ٹیکنالوجی کا ایک اور اہم فائدہ یہ ہے کہ انسانوں نے اپنی زندگی میں آسانیاں اور سہولیات فراہم کرنے کے لئے بہت سے خطرات مول لیے اور اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے؛ سوئی سے لے کر جہاز بنانے تک کے سفر میں انسانوں نے اپنے ہاتھ کٹوائے، چوٹیں کھائیں، جانیں گنوائیں، گرتے پڑتے رہے، بارہا تجربات میں ناکام رہے؛ اس کے علاوہ جنگی حالات میں بم کو ڈفیوز کرنا، باڈر پر دشمنوں کے سامنے کھڑے ہو کر مقابلہ کرنا، اسپیس میں جانا اور وہاں جا کر کائنات کے راز کھولنا اور انہیں سمجھنا، زمین کی گہرائیوں میں اترنا اور وہاں کی دنیا سے واقفیت حاصل کرنے کی کوشش کرنا؛ ان سب تجربات کے دوران انسانی جانوں کا بڑا نقصان ہوا اور بے دریغ سرمایہ کا بھی صرفہ آیا لیکن مصنوعی ذہانت سے تیار شدہ روبوٹ مشینز انسانی زندگیوں کو خطرات میں ڈالے بغیر کم سے کم صرفہ میں مذکورہ بالا مشن کو تکمیل تک پہنچانے میں انتہائی کارگر ہے۔
اس کو یوں سمجھیں کہ ایک انسان جب کسی بم کو ناکارہ بنانے کی کوشش کرتا ہے تو خود اس کے اندر ایک انجانا سا خوف و دہشت سمایا ہوتا ہے جس سے کام کے صحیح انجام تک نہ پہنچنے کا امکان ہوتا ہے اور خود اس کی جان جانے کا خدشہ لاحق ہوتا ہے جبکہ کسی بم کو ناکارہ بنانے کے لیے اگر مشین کا استعمال کیا جائے تو وہ انسانوں کی طرح ڈر، خوف اور ہاتھوں میں لرزش محسوس نہیں کرے گی اور اگر بم ناکارہ ہونے کے بجائے دھماکے سے اڑ جائے تو انسانی جان کے بجائے ایک کم خرچ والے لوہے کی مشین کا نقصان ہوگا؛ اسی طرح پروڈکشن تیار کرنے والے کل کارخانوں میں مشینوں کے ذریعہ کام لیا جاتا ہے جو کہ ہر وقت کام کر کے تھکتی بھی نہیں اور کسی قسم کی تکنیکی خرابی کی صورت میں انسان محفوظ بھی رہتا ہے، زیادہ سے زیادہ مشین کے ریپیرنگ کی ضرورت پیش آتی ہے ۔
اسی لیے یہ کہا جا سکتا ہے کہ مصنوعی ذہانت کو اس لیے پروان چڑھایا جا رہا ہے کہ مصنوعی ذہانت سے لیس روبورٹس انسانی جانوں کی حفاظت کے ساتھ کم خرچ میں ایسے کام سر انجام دینے کے اہل ہیں جن میں انسانی جان جانے کا نقصان ہے مثلاً دورِ جدید میں سائنسی تحقیقات کے لئے انسانوں کی بجائے مشین کا استعمال کیا جانا جن کا کنٹرول بھی انسانوں کے ہی ہاتھوں میں ہوتا ہے۔
:لگاتار کام کرنے کی صلاحیت
تحقیقات سے یہ بات ثابت ہے کہ انسانی جسم اور دماغ چوبیس گھنٹے میں تمام تر توجہ اور حاضر دماغی کے ساتھ محض تین سے چار گھنٹے ہی تخلیقی کام سر انجام دے سکتا ہے، اس کے بعد انسان کو آرام کی ضرورت ہوتی ہے جبکہ مصنوعی ذہانت سے لیس مشینوں اور روبوٹس کو کسی قسم کی کوئی حاجت نہیں، انہیں لگاتار کام کرنے میں نہ کوئی تھکن ہوتی ہے اور نہ ہی آرام کی ضرورت، بس ان میں بجلی موجود رہے؛یہی وجہ ہے کہ یہ مشینیں انسانوں کے مقابلہ میں زیادہ تیزی سے سوچ سکتی ہیں اور کام کر سکتی ہیں؛ اس کے علاوہ ایک وقت میں ایک سے زیادہ کام کر سکتی ہیں اور تمام کام بغیر کسی غلطی کے سر انجام دے سکتی ہیں؛ نیز یہ مشینیں جدید نظام آرٹیفیشل انٹیلیجنس کی مدد سے بار بار ایک ہی کام کو سرمو فرق کے بغیر انجام دے سکتی ہیں جبکہ انسان سے یہ سب ممکن نہیں ہے ۔
مثال کے طور پر مصنوعات و خدمات فراہم کرنے والے کمپنیوں کی طرف سے راہنمائی کے لیے کسٹمر سروس کا اجرا کیا جاتا ہے جو کمپنیوں کی مصنوعات و خدمات سے استفادہ کرنے والے لوگوں کے مسائل کا حل انہیں فراہم کرتی ہے یا کمپنیوں کی طرف سے فراہم کردہ سہولیات کی معلومات فراہم کرتی ہے؛ ایسی کمپنیاں چیٹ بوٹس اور نیچرل لینگویج پروسیسنگ کی مدد سے مصنوعی ذہانت کا استعمال کرتے ہوئے سوالات کے جوابات دینے کے لیے روبوٹ اسسٹنٹ کا استعمال کرتی ہیں جو رات دن اپنی خدمات سر انجام دیتی ہیں۔
:احساسات و جذبات سے عاری فیصلہ کرنے کی قابلیت
انسان میں کیفیات و احساسات اور خواہشات و جذبات کا ہونا ایک بہت بڑی نعمت ہے؛یہ نعمت جہاں انسان کو انسانیت کے تقاضوں کو پورا کرنے کا متحمل بناتی ہے وہیں یہ انسان کے فیصلوں پر بھی اثر انداز ہوتی ہیں؛ انسانی فیصلہ میں اس کی طبیعت، کیفیت، خواہش، پسندیدگی و ناپسندیدگی کی وجہ سے غلطی کا امکان رہتا ہے اور اس غلطی کا خمیازہ بسا اوقات خود کو بھگتنا پڑتا ہے اور بسا اوقات پوری کمیونٹی کو؛ مزید انسانوں میں موجود کیفیات و احساسات اور پسندیدگی ونا پسندگی وغیرہ انسانی فیصلوں میں آڑے بھی آتے ہیں۔
اس کو یوں سمجھیں کہ جب ایک ہارٹ اسپیشلسٹ جس نے ہزاروں لاکھوں لوگوں کے دل کی کامیاب سرجری کی ہو جب اپنی بیٹی یا بیٹے کے دل کا آپریشن کرے گا تو جذبات و احساسات اور پیار ہونے کی وجہ سے یقیناً اس کے ہاتھوں میں لرزش بھی آئے گی اور اس وجہ سے وہ ایک انسانی جان کا نقصان بھی کر سکتا ہے؛ چونکہ مشینوں میں اس طرح کے احساسات، محبت، پیار اور جذبات نہیں ہوتے ہیں اور نہ پیدا کئے جا سکتے ہیں، اس وجہ سے مشین کے ذریعہ سے کیا جانے والا فیصلہ حقائق اور دی ہوئی معلومات کی بنیاد پر ہوا کرے گا ناکہ جذبات پر یا احساسات پر۔
اس مثال سے بات مزید واضح ہو جائے گی کہ دنیا میں موجود بہت سے ادارے چاہے وہ سرکاری ہوں یا غیر سرکاری انسانوں کی مدد حاصل کرنے کے لیے ملازمت کے اشتہارات شائع کرتے ہیں، اس کے بعد ملازمت کے حصول کے لیے آنے والے لوگوں کا ٹیسٹ لیتے ہیں؛ بدقسمتی سے یہ بھی دیکھنے میں آیا ہے کہ کسی بھی ادارے میں ملازمت کے حصول کے لیے درخواستیں دینے والے لوگوں میں سے صرف ان لوگوں کو ملازمت دی جاتی ہے جو کہ کسی نا کسی واسطے سے ادارے میں کسی بڑے پوسٹ پر کام کرنے والے کا قریبی یا منظور نظر ہوتا ہے؛ اسی لیے جدید دور میں ملازمت دینے کے لیے انسانوں کو منتخب کرنے کے عمل کو بھی جدید کر کے آرٹیفیشل انٹیلیجنس کی مدد لی جا رہی ہے؛ آرٹیفیشیل انٹیلیجنس پاورڈ ریکوائرمینٹ سسٹم کی مدد سے ملازمت کے لیے دی جانی والی درخواستوں پر غور کیا جاتا ہے؛ یہ خودکار نظام مصنوعی ذہانت کو استعمال کرتے ہوئے ضرورت کے مطابق لوگوں کو چن کر ان کے ٹیسٹ وغیرہ کے تمام مراحل ترتیب دیتا ہے اور خودکار انداز میں لوگوں کو میرٹ پر ملازمت دیتا ہے؛ اس میں کسی انسان کا کوئی فیصلہ شامل نہیں ہوتا ہے یعنی نظام میں ٹرانسپرنشی لانے کی کوشش کی گئی ہے۔
:ایک ہی جیسا کام بار بار کرنا
انسان کی فطرت ہے کہ وہ بار بار ایک ہی کام کر کر کے بوریت محسوس کرنے لگتا ہے؛ دیکھنے میں آتا ہے کہ بہت ساری کمپنیوں میں اور ہماری روزمرہ کی زندگی میں بہت سارے ایسے کام ہیں جو ہمیں بار بار کرنے پڑتے ہیں جس سے ہم اکتا جاتے ہیں اور اس کام سے پیچھا چھڑانے کی کوشش کرتے ہیں؛ مصنوعی ذہانت ان کاموں کو بغیر کسی برے یا اچھے احساس کے بار بار کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے؛ مثال کے طور پر فیکٹریوں میں پیکنگ کے دوران جہاں انسان مسلسل ایک ہی طرح کا کام بار بار کرتے ہیں اور مخصوص اوقات تک ہی کرتے ہیں ؛ اس طرح کے کام کے لئے روبوٹس کو استعمال کیا جا سکتا ہے جو مسلسل ایک ہی کام رات دن کر کے تھکتے نہیں اور نہ ہی انکار کر سکتے ہیں؛ اس کے علاوہ انسانوں کے لیے جو کام بورنگ یا تھکا دینے والے ہیں یہ مشینیں ایسے کام بہت تیزی سے اور دیر تک کر سکتی ہیں۔
مذکورہ بالا تحریر میں مصنوعی ذہانت کے فائدے کا ذکر ہے، انشاء اللہ العزیز اگلی تحریر میں اس کے نقصانات پر روشنی ڈالی جائے گی۔
:یہ بھی پڑھیں