شکریہ دہلی کے ایل جی صاحب 

امیر معاویہ قاسمی دربھنگوی✍️

حسبِ سابق دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر جناب ونے کمار سکسینہ صاحب کی طرف سے *جشنِ جمہوریت پروگرام* کا دعوت نامہ آیا، یہ پروگرام دہلی کے گورنر کی طرف سے ہر سال یومِ جمہوریہ سے دو روز قبل ٢٤ جنوری کو رکھا جاتا ہے؛ اس میں حکومت دہلی کے سابق و موجودہ اعلیٰ افسران، وزیر اعلیٰ، ممبر پارلیمنٹ و ممبران اسمبلی، ریٹائرڈ و ورکنگ فوجی افسران و پولیس افسران، دہلی کے میئر و ڈپٹی میئر، مختلف علوم و فنون میں کارہائے نمایاں انجام دینے والے افراد اور تمام مذاہب کے مخصوص رہنما مدعو ہوتے ہیں اور میزبان ایل جی ہوتے ہیں۔

پروگرام دو گھنٹے کا ہوتا ہے اور پروگرام ایل جی ہاؤس *راج نواس* کے وسیع صحن میں ہوتا ہے؛ تمام مہمانوں کی آمد کے بعد ایل جی صاحب تشریف لاتے ہیں اور مخصوص مقام پر کھڑے ہو جاتے ہیں؛ پھر راشٹریہ گیت دھن پر گایا جاتا ہے، اس کے بعد ایل جی صاحب تمام مہمانوں کا استقبال کرتے ہوئے شکریہ ادا کرتے ہیں، جمہوریت کی مبارک باد دیتے ہیں اور پھر مہمانوں کو مختلف قسم کے پکوانوں سے لطف اندوز ہونے کی اجازت ملتی ہے؛ مہمان اپنی پسند کی چیزیں گھوم گھوم کر کھاتے رہتے ہیں اور ایل جی صاحب فرداً فرداً سب کے پاس جا کر ملتے ہیں، خبر خیریت دریافت کرتے ہیں اور آنے پر شکریہ ادا کرتے ہیں؛ اس سے فراغت کے بعد پھر سے مخصوص مقام پر کھڑے ہو جاتے ہیں، راشٹریہ گیت گایا جاتا ہے اور مہمان ایل جی صاحب سے ملاقات کرتے ہوئے روانہ ہو جاتے ہیں۔

مسلم مذہبی نمائندوں میں جناب سید احمد بخاری صاحب امام شاہی جامع مسجد دہلی، مولانا محب اللہ ندوی ممبر پارلیمنٹ رامپور، حافظ جاوید سیاسی و سماجی کارکن پرانی دہلی، مفتی کلیم صاحب امام و خطیب مسجد حنفیہ کریم ہوٹل مٹیا محل جامع مسجد دہلی، مفتی ارشد ندوی امام و خطیب مجیدیہ مسجد نہرو مارگ نئی دہلی، مفتی قاسم امام و خطیب مسجد اینگلو عربک اسکول اجمیری گیٹ دہلی بشمول یہ حقیر مدعو ہوتے ہیں؛ یہ پروگرام میٹ اپ، آپسی رواداری کو فروغ دینے اور سماجی ہم آہنگی برقرار رکھنے کے مقصد سے کیا جاتا ہے۔

اس قسم کے پروگرام میں شرکت اور ان حضرات سے روابط کے فائدے بس اتنے ہیں کہ انفرادی یا اجتماعی کوئی کام کو لے کر ملنا ہو اور اپنی بات رکھنی ہو تو آسانی سے ملنے کا وقت بھی مل جاتا ہے اور تعلق کی بنیاد پر کام بھی ہو جاتے ہیں لیکن اگر آپ انہیں کام کے لیے تعلق کے بغیر اپنے حقوق کی دہائی کے نام پر جائیں گے تو مسلمان ہونے کی وجہ سے کوئی توجہ نہیں دی جائے گی اور فائل پڑا رہے گا، اسی امید پر رسمِ دنیا نبھاتے رہتے ہیں اور ملتے ملاتے رہتے ہیں۔

چنانچہ بہت سے چھوٹے بڑے مسائل کے سلسلے میں ملاقات کی گئی تو نتیجہ مثبت رہا، وقف بورڈ کے ائمہ کرام کے بقایا وظائف کی ادائیگی کا معاملہ ہو یا شاہی سنگی مسجد کا مسئلہ ہو یا پھر نظام الدین کے کئی مساجد کے آباد کرنے کی بات ہو، مذکورہ بالا تمام معاملات میں احباب کے ساتھ ملنے پر کام ہوا ہے اور امید ہے کہ آئندہ بھی کام ہوتا رہے گا۔

اس دعوت کے لئے ہم ایل جی صاحب کا شکریہ ادا کرتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ ایل جی صاحب بغیر کسی مذہبی بھید بھاؤ اور سیاسی دباؤ کے دہلی والوں کے مفاد میں ایسے ہی کام کرتے رہیں گے۔

Translate »