پاگلوں کی انجمن
پاگلوں کی انجمن

پاگلوں کی انجمن

امیر معاویہ قاسمی دربھنگوی ✍️

ابتدائیہ

ابنِ صفی کی شہرہ آفاق جاسوسی ادب کا ایک کردار عمران ہے، عمران سیریز کا ایک عنوان” پاگلوں کی انجمن “ہے ؛آج جب تصاویر اور خبروں کے ذریعہ امارت شرعیہ بہار، اڑیسہ و جھارکھنڈ کو کمزور کرنے اور توڑنے کی سازش کے سلسلے میں چند ناعاقبت اندیش افراد کی سرگرمیاں سامنے آئیں تو بے اختیار یہی عنوان ذہن پر چھا گیا، اس لئے یہی سرعنوان رکھ دیا۔

امارت شرعیہ کی تاریخی حیثیت

امارت شرعیہ بہار، اڑیسہ و جھارکھنڈ برصغیر کی ان معدودے چند تنظیموں میں سے ہے جو سو سال سے زائد عرصہ سے ملت اسلامیہ کی دینی، تعلیمی، سماجی اور قانونی رہنمائی کا فریضہ نہایت اخلاص، حکمت اور استقامت کے ساتھ انجام دے رہی ہے؛ اس ادارے کی بنیاد حضرت مولانا ابوالمحاسن محمد سجادؒ نے رکھی تھی ، یہ وہ مرد درویش تھا جن کی ملت پروری، دینی فراست اور تنظیمی بصیرت آج بھی ہمارے لیے مشعلِ راہ ہے۔

ان کی قیادت میں یہ ادارہ ایک ایسے وقت میں قائم ہوا جب مسلمانانِ ہند انتشار، بے راہ روی اور قیادت کے فقدان کے شکار تھے؛ امارت شرعیہ نے انہیں نہ صرف شرعی نظامِ قضا، دارالافتاء، تعلیمی اداروں اور رفاہی نظم کی صورت میں ایک منظم ڈھانچہ فراہم کیا بلکہ فرقہ وارانہ فسادات،  سماجی انتشار اور معاشرتی فتنوں کے مقابلے میں ڈھال بھی بنی اور اسلامی خطوط پر ملت کی رہنمائی کا فریضہ بھی ادا کیا ۔

امارت شرعیہ کے خلاف سازش

آج جب پوری ملت انتشار، فرقہ واریت اور خود غرضی کے شکنجے میں جکڑی ہوئی ہے، امارت شرعیہ جیسے ادارے کا وجود ملت کے لیے غنیمت ہے لیکن افسوس! اب کچھ افراد جو ہوسِ جاہ کے مریض ہیں اور جنہیں حکومت وقت کی خوشنودی مطلوب ہے اور بدلے میں عارضی دنیا کے عہدے، امارت شرعیہ کو توڑنے، کمزور کرنے اور اس کی ساکھ کو مجروح کرنے پر تُلے ہوئے ہیں؛ ان دماغی مریضوں نے حکومتی اشاروں پر پہلے پہل زور و جبر سے قبضہ کرنے کی کوشش کی اور جب اس میں ناکام ہوئے تو خود ساختہ امیر و ناظم بن کر امارت کے ٹکڑے کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں ۔

یہ وہ لوگ ہیں جنہیں نہ ملت کے اجتماعی مفاد سے سروکار ہے، نہ ادارے کی عظمت و وقار سے کوئی مطلب؛ ان کی نظر صرف امارت کی کرسی پر ہےاور وہ اس کے لیے دین و ضمیر کا سودا کرنے سے بھی نہیں ہچکچا رہے ہیں؛ ایسے وقت میں جبکہ امت کا انگ انگ درد سے کراہ رہا ہے اور دیرپا علاج کے لیے طرح طرح کے نسخے آزمانے کے باوجود کوئی مثبت نتیجہ برآمد نہیں ہو رہا ہے، ضرورت تھی کہ سر جوڑ کر بیٹھتے اور کراہتی سسکتی امت کے درد کا مداوا کرتے مگر ہائے افسوس! یہ دشمنوں کے ہاتھوں کا کھلونا بنے ہوئے ہیں اور امت کی نیا ڈبونے پر اتارو ہیں ۔

محترم فیصل صاحب اور امارت شرعیہ 

یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ جناب فیصل صاحب اور ان کے برادر جناب فہد صاحب نے انتخاب ِ امیر کے دور میں کئی ایسے اقدامات کیے جو بالکل مناسب نہیں تھےلیکن جب وہ منتخب ہو چکے تو باشعور عوام و خواص اور ملت کے سنجیدہ طبقے نے ادارہ کے مفاد میں صبر، سکوت اور تعاون کا راستہ اپنایا؛ یہی بالغ نظری،  دین داری،ادارہ کے تئیں وفاداری اور وقت کی ضرورت تھی اور ہے۔

 فیصل صاحب سے تمام تر نظریاتی اختلاف کے باوجود ماننا پڑے گا کہ ان میں تنظیمی صلاحیت و قابلیت ہے، جس کا مشاہدہ  گزشتہ دنوں  وقف املاک تحفظ کے سلسلے میں آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے پلیٹ فارم سے امارت شرعیہ کی کامیاب عوامی بیداری مہم کے دوران ہر دانا و بینا نے کیا؛ اس کامیاب تحریک کا ہی نتیجہ تھا کہ وقف ترمیمی بل پر بہار کی حکومت بیک فٹ پر تھی لیکن افسوس! ان فتنہ پردازوں نے ان کوششوں کے اثرات کو زائل کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی اور حکومت کے ساتھ مل کر امارت شرعیہ کے خلاف ہی مورچہ کھول دیا اور اس کے ٹکڑے کرنے کے نت نئے نئے حربے استعمال کر رہے ہیں۔

ملت  کی ذمہ داری

امارت شرعیہ نہ کسی شخصیت کی جاگیر ہے، نہ کسی خاندان کی وراثت بلکہ ایک قومی و ملی امانت ہے، جو علماء کے اخلاص، عوام کے اعتماد اور مخلص کارکنوں کی قربانیوں سے سینچی گئی ہے؛آج ضرورت اس بات کی ہے کہ علماء،دانشوران عوام اور ہر مخلص شخص اس سازش کو سمجھے، بے نقاب کرے اور امارت شرعیہ کے تحفظ کے لیے صف آراء ہو؛ اگر کوئی داخلی اختلاف ہو یا اندرون امارت کسی قسم کی بےہنگمی ہو تو اسے آپسی صلاح و مشورے کے ذریعے حل کرے، نہ کہ فتنے یا گروہ بندی کے ذریعہ۔

اختتامیہ

یاد رکھئے گا کہ اگر آج ہم نے اس فتنہ کو نظر انداز کیاتو کل ہم صرف ایک ادارہ نہیں بلکہ اپنے پرکھوں کی قربانیوں کو ضائع کر دیں گے؛ اللہ تعالیٰ امارت شرعیہ کو ہر فتنہ و شر سے محفوظ فرمائے، ملت کو ان فتنہ انگیز عناصر کی چالوں سے باخبر رکھے اور ہمیں اس امانت کی حفاظت کا شعور و حوصلہ عطاء فرمائے۔

Translate »