مسجد نبوی کا وہ نوجوان
مسجد نبوی کا وہ نوجوان

مسجد نبوی کا وہ نوجوان

امیر معاویہ قاسمی دربھنگوی ✍️

بعض چہرے، بعض لمحے اور بعض مقامات انسان کے شعور پر اس طرح ثبت ہو جاتے ہیں جیسے شبنم کی بوند کسی نازک کلی پر ٹِک جائے؛ ہلکی، خاموش مگر دیرپا، مدینہ طیبہ کے سفرِ سعادت میں ایسا ہی ایک لمحہ دل کی تختی پر ہمیشہ کے لیے کندہ ہو گیا۔

 مسجد نبوی کی روحانی فضاء 

ستمبر 2023ء کی وہ روح پرور ساعتیں جب والدین کی معیت میں اس گناہگار کو عمرہ کی سعادت نصیب ہوئی؛ مدینہ طیبہ کے خوشگوار قیام میں جمعہ کی تیاری کچھ یوں تھی کہ نو سوا نو بجے کے قریب ضروریات سے فارغ ہو کر مسجدِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی جانب قلبی شوق اور جسمانی تیزی کے ساتھ روانہ ہوا؛ مقصد تھا کہ پہلی صف میں جگہ پا لی جائے مگر جب بابِ صدیقِ اکبر رضی اللہ عنہ پر پہنچا تو منظر یہ تھا کہ مسجد کا اندرونی حصہ زائرین سے لبریز ہو چکا تھا؛ پہلی اور دوسری صف میں جگہ نہ تھی، تیسری صف میں دروازے سے متصل کچھ گنجائش نظر آئی تو والدِ محترم کی ہمراہی میں وہیں بیٹھ گیا۔

ادب بھرا سوال

میرے پہلو میں ایک نورانی چہرے والا عربی نوجوان بیٹھا تھا، عمر کوئی اٹھارہ بیس برس، سراپا خشوع و خضوع خاموشی سے تلاوت میں مشغول؛ چند لمحے گزرے ہوں گے کہ اس نے نہایت ادب سے بڑی شائستگی کے ساتھ عربی زبان میں مخاطب ہوا:یا حاج! این صلوٰۃ تحیۃ المسجد؟ حاجی صاحب! تحیۃ المسجد نہیں پڑھی؟

ایک مخلصانہ یاددہانی

دل پر ایک ہلکی سی شرمندگی کی پرچھائیں چھا گئیں مگر پھر وضاحت دی کہ جلد بازی میں والد صاحب کی وہیل چیئر کو تیز ڈھکیلنے کے سبب سانس بحال کرنا ضروری محسوس ہوا، سو سوچا چند لمحے سستا کر عبادت میں مصروف ہوں گا؛ میرا جواب سن کر نوجوان نے مسکرا کر سر ہلایا، اطمینان کا اظہار کیا اور تلاوت میں محو ہو گیا۔

نوجوان سے محبت بھری گفتگو

دل چاہا تعارف ہو، دریافت کیا تو معلوم ہوا کہ مدینہ طیبہ کے نواحی گاؤں سے تعلق رکھتا ہے، علمِ دین کا طالب ہے اور مسجدِ نبوی میں جمعہ ادا کرنے فجر سے قبل ہی آیا ہے؛ باتوں بات میں جب اسے بتایا کہ یہ حقیر بھی ایک معمولی سا خادمِ دین، مسجد کا امام اور مدرسہ میں حدیث و تفسیر کا معلم تو وہ حیرت میں ڈوبا ندامت سے لبریز لہجے میں معذرت کرنے لگا۔

میں نے تسلی دی اور محبت سے کہا:”نہیں بھائی! مجھے آپ کی یہ خیر خواہی دل سے خوشی دی، آپ نے تو دین کی سچائی، مدینے کے حسن اور اس مسجد کے ادب کا ایک زندہ نمونہ دکھایا“۔

وہ نورانی چہرہ اور دل کی دعا

نماز کے بعد دل نے چاہا اس فرشتہ صفت نوجوان سے مزید ملاقات ہو، وقت مانگوں، مزید باتیں ہوں مگر بھیڑ میں وہ چہرہ کھو گیا؛ صفوں میں نمازیوں کی آمد کا سیلاب آیا اور میرا وہ روشن ستارہ نگاہوں سے اوجھل ہو گیا، بہت تلاش کیا مگر ناکام رہا۔

اس واقعہ کو ڈیڑھ سال سے زائد عرصہ ہو گیا اور آج تک اُس نورانی چہرے کی چھاپ دل پر ثبت ہے؛ جوانی کی وہ عبادت گزاری، صبحِ جمعہ کا وہ جوش، مسجدِ نبوی کی فضا میں گم وہ چہرہ…..معلوم نہیں اب وہ کہاں ہے؟ کس عبادت میں محو ہے؟ مگر دل ہر بار یہ دعا مانگتا ہے ”یا اللہ! وہی ذوق، وہی خلوص، وہی تڑپ میرے حصے میں بھی لکھ دے؛ ویسا نور، ویسی طلب میرے دل میں بھی سمو دے“۔

 

Translate »